(ایجنسیز)
"اسرائیلی حکام اپنی جیلوں میں فلسطینی اسیران کے انسانی حقوق بری طرح پامال کر رہا ہے۔ صہیونی ریاست نے حالیہ اقدامات سے بین الاقوامی انسانی قانون اور زیر حراست افراد کے حقوق کو یقینی بنانے والے عالمی منشور کی دھجیان بکھیر کر رکھ دی ہیں۔"
اس امر کا اظہار اسیران اسٹڈی سینٹر کی تیارکردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بننے والے مرد، خواتین، بچوں اور حتی کہ مریضوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ تشدد کے وقت ہمارے سر پر بوری چڑھا دی جاتی ہے، ہمیں پہروں سونے نہیں دیا جاتا
تھا۔
دوران تفتیش ہماری جسموں پر چرکے لگائے جاتے رہے۔ کئی کئی گھنٹے کھڑا رکھ کر ہم سے تفتیش کی جاتی تھی۔ اس عمل کے دوران اچانک ہمارے سروں پر کھولتا ہوا پانی ایسے انڈیلا جاتا تھا کہ جس سے سانس لینے کا عمل مشکل ہو جاتا۔ جسم کا کوئی ایسا حصہ نہیں جس پر اسرائیلی جیلر ضرب لگا کر اپنے من پسند اعترافی بیان حاصل کرنا چاہتے تھے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ صہیونی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی بچوں نے بتایا کہ انہیں شدید نفسیاتی دباو میں رکھا جاتا تھا۔ اسرائیلی جیلرز ہر وہ طریقہ اختیار کرتے تھے جو بچوں کے حقوق سے متعلق قوانین اور بین الاقوامی چارٹرز کی خلاف ورزی پر منتج ہوتا تھا۔